امام محمد تقی علیہ السلام کے ہدایات وارشادات

1393 2017-01-05

جناب امیرعلیہ السلام کے بعد امام محمد تقی (الجواد)علیہ السلام کے مقولوں کو ایک خاص درجہ حاصل ہے بعض علماء نے آپ کے مقولوں کو تعداد کئی ہزار بتائی  ہے علامہ شبلنجی بحوالہ فصول المہمہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کا اراشاد ہے کہ:

 

 

۱ ۔ خداوند عالم جسے جو نعمت دیتا ہے بہ ارادہ دوام دیتا ہے، لیکن اس سے وہ اس وقت زائل ہوجاتی ہے جب وہ لوگوں یعنی مستحقین کو دینا بند کردیتا ہے ۔

 

۲ ۔ ہرنعمت خداوندی میں مخلوق کاحصہ ہے جب کسی کوعظیم نعمتیں دیتاہے تولوگوں کی حاجتیں بھی کثیر ہوجاتی ہیں اس موقع پر اگر صاحب نعمت (مالدار) عہدہ برآ ہوسکا تو خیر ورنہ نعمت کا زوال لازمی ہے۔

 

۳ ۔ جو کسی کو بڑا سمجھتا ہے اس سے ڈرتا ہے۔

 

۴ ۔ جس کی خواہشات زیادہ ہوں گی اس کاجسم موٹا ہوگا۔

 

 

 

۵ ۔ صحیفہ حیات مسلم کا سرنامہ ”حسن خلق“ ہے۔

 

۶ ۔ جو خدا کے بھروسے پر لوگوں سے بے نیاز ہوجائے گا، لوگ اس کے محتاج ہوں گے۔

 

 

 

۷ ۔ جو خدا سے ڈرے گا تو لوگ اسے دوست رکھیں گے۔

 

۸ ۔ انسان کی تمام خوبیوں کا مرکز زبان ہے۔

 

 

 

۹ ۔ انسان کے کمالات کا دار ومدارعقل کے کمال پر ہے ۔

 

۱۰ ۔ انسان کے لیے فقرکی زینت ”عفت “ ہے خدائی امتحان کی زینت شکر ہے حسب کی زینت تواضع اورفرتنی ہے کلام کی زینت ”فصاحت“ ہے روایات کی زینت ”حافظہ“ ہے علم کی زینت انکساری ہے ورع وتقوی کی زینت ”حسن ادب “ ہے قناعت کی زینت ”خندہ پیشانی“ ہے ورع وپرہیزگاری کی زینت تمام مہملات سے کنارہ کشی ہے۔

 

۱۱ ۔ ظالم اور ظالم کا مددگار اور ظالم کے فعل کے سراہانے والے ایک ہی زمر میں ہیں یعنی سب کادرجہ برابرہے۔

 

۱۲ ۔ جو زندہ رہنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ برداشت کرنے کے لیے اپنے دل کو صبر آزما بنالے۔

 

۱۳ ۔ خدا کی رضا حاصل کرنے کے لیے تین چیزیں ہونی چاہئیں اول استغفار دوم نرمی اور فرتنی سوم کثرت صدقہ۔

 

۱۴ ۔ جو جلد بازی سے پرہیز کرے گا لوگوں سے مشورہ لے گا،ا للہ پر بھروسہ کرے گا وہ کبھی شرمندہ نہیں ہوگا۔

 

۱۵ ۔ اگر جاہل زبان بند رکھے تو اختلافات نہ ہوں گے

 

۱۶ ۔ تین باتوں سے دل موہ لیے جاتے ہیں ۱ ۔ معاشرہ انصاف ۲ ۔ مصیبت میں ہمدردی ۳ ۔ پریشان خاطری میں تسلی ۔

 

۱۷ ۔ جو کسی بری بات کو اچھی نگاہ سے دیکھے گا، وہ اس میں شریک سمجھا جائے گا۔

  

۱۸ ۔ کفران نعمت کرنے والا خدا کی ناراضگی کودعوت دیا ہے۔

 

۱۹ ۔ جو تمہارے کسی عطیہ پر شکریہ ادا کرے، گویا اس نے تمہیں اس سے زیادہ دیدیا۔

 

۲۰ ۔ جو اپنے بھائی کو پوشیدہ طور پر نصیحت کرے وہ اس کاحسن ہے، اور جو علانیہ نصیحت کرے، گویا اس نے اس کے ساتھ  برائی کی۔

 

۲۱ ۔ عقلمندی اورحماقت جوانی کے قریب تک ایک دوسرے پرانسان پرغلبہ کرتے رہتے ہیں اورجب ۱۸ سال پورے ہوجاتے ہیں تواستقلال پیداہوجاتاہے اور راہ معین ہوجاتی ہے ۔

 

۲۲ ۔ جب کسی بندہ پرنعمت کا نزول ہواور وہ اس نعمت سے متاثر ہوکر یہ سمجھے کہ یہ خدا کی عنایت ومہربانی ہے تو خداوندعالم کا شکر کرنے سے پہلے اس کا نام شاکرین میں لکھ لیتا ہے اورجب کوئی گناہ کرنے کے ساتھ  یہ محسوس کرے کہ میں خداکے ہاتھ میں ہوں، وہ جب اور جس طرح چاہے عذاب کرسکتا ہے تو خداوند عالم اسے استغفا رسے قبل بخش دیتا ہے۔

 

۲۳ ۔ شریف وہ ہے جوعالم ہے اورعقلمند وہ ہے جو متقی ہے۔

 

۲۴ ۔ جلد بازی کرکے کسی امرکوشہرت نہ دو، جب تک تکمیل نہ ہوجائے ۔

 

۲۵ ۔ اپنی خواہشات کو اتنا نہ بڑھاؤ کہ دل تنگ ہوجائے۔

 

 

 

۲۶ ۔ اپنے ضعیفوں پر رحم کرو اور ان پر ترحم کے ذریعہ سے اپنے لیے خدا سے رحم کی درخواست کرو۔

 

۲۷ ۔ عام موت سے بری موت وہ ہے جو گناہ کے ذریعہ سے ہو اورعام زندگی سے خیر وبرکت کے ساتھ والی زندگی بہترہے۔

 

۲۸ ۔ جو خدا کے لیے اپنے کسی بھائی کو فائدہ پہنچائے وہ ایساہے جیسے اس نے اپنے لیے جنت میں گھر بنالیا۔

 

۲۹ ۔ جوخدا پراعتمادرکھے اوراس پر توکل اوربھروسہ کرے خدا اسے ہربرائی سے بچاتا ہے اور اس کی ہرقسم کے دشمن سے حفاظت کرتا ہے۔

 

۳۰ ۔ دین عزت ہے، علم خزانہ ہے اورخاموشی نور ہے۔

 

 

 

تبصرے
کوڈ کی تبدیل
تبصرے فیس بک