روضہ مقدس عسکریین کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان تعلقات کی تقویت کی اپیل


 

 

عراق اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو تقویت دینے کے لئے علماء، دانشور اور مؤثر شخصیات کے وفدوں کے آمد ورفت کا سلسلہ جاری ہے جس میں مقامات مقدسہ کی زیارات سر فہرست ہیں اور اس مرتبہ روضہ مقدس عسکریین علیہما السلام میں یہ کثیر زوار کی خاصری دیکھنے میں آئی ہے۔

زیارت کی ادائگی کے بعد چند حضرات نے روضہ عسکرین کے انتظامیہ کے جنرل سیکرٹری سے ملاقات کی ہیں، روضہ حسینی اردو مجلہ کے نمائندے حسن محمد موسی اور پاکستان کے شیعہ رہنما علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر جو ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ ہیں اور پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے شیعہ امور بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔  

اس موقع پر روضہ مقدس عسکریین کے جنرل سیکرٹری علامہ شیخ ستّار المرشدی مقامات مقدسہ کی تعیراتی کام اور منصوبوں کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے اور وفود کے تبادلے کی حکمت عملی کو سراہا اور ان مقاصد کے حصول میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، اور انہوں نے مزید کہا کہ عراقی عوام اور پاکستانی عوام  کے حالات ایک دوسرے سے مشابہت رکھتے ہیں اور پاکستانی عوام عراقیوں کے لیے اچھے چذبات رکھتے ہیں جس کی وجہ سے  ہمیں اور مزید مل جل کر کام کرنا چاہئے جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو سکے۔

 

 

المرشدی نے کہا کہ مرجع اعلی آقائے سید علی سیستانی نے اسلام میں جہادی کا نیا مفہوم متعارف فرمایا جو در اصل حقیقی اسلام کی تعلیمات پر مبنی ہیں اور عملی طور پر میدان جنگ میں جہاد کفائی کرکے دکھائے جو ہمدردی، مساوات اور انسانی اقدار پر مبنی ہے، اس سے پہلے مغربی ممالک جہاد کو قتل اور دہشت گردی کا سبب سمجھتے تھے۔  

 

 

شیخ المرشدی نے مسٹر بین کی مون کا حوالہ دیا جو اس وقت کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل تھے، آقائے سیستانی کو نجف اشرف میں ملاقات کے بعد بیان دیے تھے کہ آقائے سیستانی ایک حکیم مرجع ہیں جو صرف شیعوں کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک مؤثر روحانی پیشوا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 

تبصرے
کوڈ کی تبدیل
تبصرے فیس بک