تیرھویں ربیع الشہادۃ بین الاقوامی ثقافتی سیمینار کربلا مقدسہ میں برپا


 

 

کربلا معلّی میں مہمانوں اور زیارت پر آئے ہوئے زائرین کرام کے پر ہجوم تعداد کی موجودگی میں دونوں مقدّس روضوں حسینیہ اور عباسیہ کے زیر اہتمام تیرھویں بین الاقوامی ربیع الشہادۃ ثقافتی سیمینار کا انعقاد بروز اتوار مؤوخہ 30 اپریل 2017 کو یوم ولادت حضرت امام حسین 3 شعبان کو ہوا اور یہ سیمینار چار روز تک جاری رہے گی.

عراق کے اندرونی اور بیرونی ملک سے کئی مذہبی، ثقافتی اور تعلیمی شخصیات، اسلامی دنیا میں مقدس مزارات کے نمائندگان، سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی.

قاری اسامہ الکربلائی کی طرف سے قرآن مجید کی تلاوت کے بعد روضہ مقدس حضرت عباس کے متولّی علّامہ سید احمد الصافی نے دونوں روضوں کی جانب سے افتتاحی تقریب میں مہمانوں اور زائرین کرام کو خوش آمدید کہا اور اس مناسبت کو بیانیہ دیتے ہوئے:

1-سید الشھداء امام حسین علیہ السلام کا معاملہ حق و باطل میں پہچان کا اسبق ترین قضیہ ہے اور یہ سانحہ اپنے زمان و مکان سے کہیں زیادہ وسیع اور اپنی حدت سے زیادہ طویل ہے، اور اس کی تاریخ اس کی ابتداء سے زیادہ پرانی ہے ، اس کے مرد پوری زمین کے مردوں سے زیادہ بزرگ تر ہیں اور اس کی عورتیں سب سے زیادہ پاک و طاھر اور عفیف ہیں، اس کے بچوں کی عمر زمین کے تمام رہائشیوں کی عمر سے زیادہ ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہر عاشورائی انفرادی امر و موقف تحقیق کے ذریعے طویل تر ہو جائے۔

2- عراق میں آج کل سخت ترین جنگ ہو رہی ہے ایک طرف عراقی عوام اور دوسری طرف گمراہ اور دین سے خارج گروہ داعش کے درمیان جو اس امّت کو ٹکڑوں کو تقسیم اور طاقت کو کمزور اور محبت و امن وامان کا قلع قمع کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ بالکل ناکام ہوچکا ہے، اور ہماری کامیابی کے پیجھے ایک بزرگ شخصیت ہے جس میں تاریخ امّت سمت گئی اور امت کے مستقبل کی آشکاری رکھنے والے اس بزرگ(آقائے سیستانی) نے ایک ایسا جملہ کہا جس سے مکڑی کے جالے سے بھی کمزور باطل کے بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا اور دیکھتے دیکھتے باطل کی عمارت زمین پوس ہوگئی، اور یہ ان لوگوں کے قربانیوں کا نتیجہ ہے جن کے زور بازو داود علیہ السلام کے مانند لوہے کو نرماتا ہے یا اس سے بھی بھر کر ہے جنھوں نے اپنے جانوں کو سستا تو کیا مگر اپنے دشمنوں کو ذلیل وخوار کردیا، اور اپنے مقدس خون سے تاریخ رقم کردیں جن کے وجہ سے  ابھی تک کے دنیا میں آواز بلند ہے(ھیھات منّا الذلّۃ)۔

دیوان وقف الشیعی کے صدر علامہ سید علاء الدین موسوی  نے اپنی تقریر میں کہا : اولیاء خدا کی معرفت ایسی نعمت ہے کہ جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نوازا ہے واجب الاطاعت امام کی معرفت ایک ایسا دروازہ ہے کہ جس سے انسان کمال انسانیت کی طرف پرواز کرتا ہے آج ہم امام حسین علیہ السلام کا جشن میلاد منا رہے ہیں کہ جن کی شخصیت قرآن مجید کی مانند ہے ایک عام انسان ہونے کے ناطے ہمارے لیے یا علماء و فضلاء کے لیے اس عظیم انسان کی حقیقت کو جاننا صرف اس حد تک ممکن ہے کہ جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اور ہمارے نبی ؐ نے اپنی سیرت و سنت اور امام حسین علیہ السلام نے خود ہمیں بتائی ہے۔

امام حسین علیہ السلام کی معرفت کے حصول کے متعدد مصادر ہیں کہ جن کے بغیر ہم ان کی شخصیت کا ادراک نہیں کر سکتے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن مجید کی طرف رجوع کریں اور دیکھیں کہ قرآن نے اس شخصیت کو کن اوصاف سے یاد کیا ہے سورہ فجر میں انہیں نفس مطمئنۃ کا لقب دیا گیا ہے اور روایات کے مطابق یہ سورہ امام حسین علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے اور جو شخص بھی نماز فجر میں روزانہ اس سورہ کو پڑھتا ہے وہ قیامت کے دن امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہو گا۔

پاپ فرانسس کے نمائندے البراٹواور ٹیگا مارٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ ''ادیان کے لیے ضروری ہے کہ وہ امن و امان اور سلامتی کو سپورٹ کرے اور اگر کوئی شخص دہشت گردوں کی طرح دین کو شدت پسندی کے لیے استعمال کرتا ہے تو ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اسے دین کی راہ پہ گامزن کریں اور خاص طور پر دینی زعماء و علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانیت کی کرامت، انسانی حقوق اور دین کے نام کو بے حرمتی سے بچائیں اور خدائی تعلیمات کی نشرواشاعت کریں خدا سلامتی اور امن و امان کا خدا ہے اور جس شدت پسندی کو بھی اللہ کے نام کے طور پر اپنایا جائے وہ خدا کے نام کی بد ترین بے حرمتی شمار ہو گی''۔

مہمانوں کا تعلق ارجنٹائن، امریکہ، سپین، ترکی، کروشیا، فرانس، پولینڈ، جرمنی، آئرلینڈ، البانیہ، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، پاکستان، شام، افغانستان، فلپائن، تھائی لینڈ، لیبیا، بھارت، آئیوری کوسٹ ، الجزائر، تیونس، برکینا فاسو، گھانا، موریتانیا، مصر، سینیگال، کیمرون، ایران اور کویت سمیت 35 سے زائد ممالک سے ہیں.

 

روضہ مقدس حسینی

 

 

تبصرے
کوڈ کی تبدیل
تبصرے فیس بک