مذہبی ریسرچ سینٹر نے ایک سوال کہ "اپنے والد کے قاتل کو جانتے ہوئے بھی قاتل کی بیٹی سے امام محمد تقی علیہ السلام کی شادی کیونکر کیں" کے جواب دیتے ہوئے بیان کرتا ہے:
کہ ائمہ اہل بیت علیہ السلام اپنے افعال اور پیشروی کسی ذاتی خواہشات کے بنا پر نہیں کرتے، بلکہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں ان کے کوئی ذاتی خواہشات اللہ تعالی کے رضا کے بغیر نہیں ہیں، اور مامون عباسی کی اپنی بیٹی کی شادی امام محمد تقی علیہ السلام سے جبرا کروائی تھی اور امام تقی (علیہ السلام) اپنے والد کے قاتل مامون کو جانتے ہوئے بھی ان کی بیٹی سے شادی قبول کرلی، کیونکہ اس میں دین اور مذہب کی مصلحت وابستہ ہے۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے مرجع اعلی آقائے سیستانی سے منسلک ریسرچ سینٹر بیان کرتا ہے، شادی سے انکار کا مطلب امام محمد تقی علیہ السلام کی کم عمری میں مامون عباسی کے ہاتھوں شہید ہونا تھا اس میں اور لمبی مدّت کے بعد ام الفضل کے ہاتھوں زہر کھانے سے شہید ہونے میں فرق ہوتا ہے، اس طویل عرصے تک امام کی مبارک موجودگی سے شیعوں نے بھرپور فیض یابی حاصل کیں۔
روضہ مقدس حسینی