عمان سے تعلق رکھنے والے «غريب بن خميس بن سعود الزكواني» نے تعلیم نہ رکھنے کے باوجود قرآن مجید حفظ کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے


 

عمان؛ اٹھاسی سالہ ان پڑھ مگر حافظ قرآن بوڑھا

عمان کے جناب غریب بن خمیس بن سعود الزکوانی جو «عمو غریب» کے نام سے مشہور ہے عمان کے صوبہ " الداخلیہ" کے " القشع" نامی گاوں سے تعلق رکھتا ہے

عمو غریب نے دس سال کی عمر سے قرآن کا حفظ شروع اور پندرہ سال کی عمر میں حفظ مکمل کرلیا اور پھر گاوں کی مسجد کے امام بھی بن گئے۔

«غریب بن خمیس بن سعود الزکوانی» کا کہنا ہے: «دس سال کی عمر میں «شيخ راشد بن حماد بن راشد الريامي» کے پاس قرآن کا حفظ شروع کیا حالانکہ اس وقت کوئی اسکول نہ ہونے کی وجہ سے میں مکمل ان پڑھ تھا».

عمانی حافظ قرآن کا کہنا ہے : شروع میں میرا ارادہ قرآن سیکھنے اور درست پڑھنے کا تھا مگر آہستہ آہستہ حفظ قرآن کا راستہ ہموار ہوتا گیا اور پھر میں حفظ قرآن مجید پر کام شروع کیا ۔

غریب الزکوانی کا کہنا تھا : حفظ کے لیے میں نے ایک خاص قسم کے قرآن مجید کا انتخاب کیا تاکہ اسکا رنگ اور کتابت میں زہن نشین کرسکوں

عمانی حافظ نے قرآن مجید کو کتاب ہدایت قرار دیتے ہوئے کہا : حفظ قرآن سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور بہت عبرت آموز سبق میں نے لیے جو میرے لیے بہت اہم تھا۔

انہوں نے «متعبد بتلاوته» کو اس بات پر دلیل قرار دیا کہ قرآن کو شب و روز پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

شیخ زکوانی نے قرآن مجید کی آیت ۳۰ سوره فرقان : «وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا» پر تاکید کرتے ہوئے نسل جوان کو نصیحت کی کہ ایسا نہ کہ ہم مصروفیت کو بھانہ بنا کر قرآن مجید کی تلاوت سے غافل ہوجائیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ قرآن مجید کی تلاوت کے وقت پاکیزہ ہونا چاہیے اور خضوع و خشوع کے ساتھ مدبرانہ اور غور و فکر کے ساتھ تلاوت کرنا آداب تلاوت میں شامل ہے۔

 

 

 

ایکنا نیوز

تبصرے
کوڈ کی تبدیل
تبصرے فیس بک