دنیا نیوز کے کامران شاہد کا وفد روضہ حسینی کے مہمان (نجف اشرف کا دورہ)

1959 2017-05-22

نجف کا دورہ

پیر 8 مئی 2017 کو نجف اور کوفہ شہر کے لئے مختص کیا ہوا تھا، جس میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی زیارت، مرجعیت عالی قدر سے ملاقات، وادی السلام قبرستان، مسجد کوفہ اور خانہ امام علی علیہ السلام زیارات بھی شامل تھیں۔

 

جب وفد مرجع عالی قدر شیخ بشیر النجفی 'مد ظلہ' کے دفتر کو پہنچا تو استقبال کرتے ہوئے دفتر کے انتظامیہ نے خاص تعاون کا اظہار کیا اور مجھے جہاں تک یاد ہے کہ یہ پہلی بار جس میں کسی ٹی وی چینل نے اپنے وسائل(کیمرے وغیرہ) کو استعمال کرتے ہوئے انٹرویو لی ہے۔

کامران شاہد صاحب نے عراق کے حوالے سے مختلف سوالات پیش کئے جس کو مرجع تقلید شیخ بشیر النجفی صاحب نے تسلی بخش جوابات دیئے ان سوالات میں سے کامران صاحب نے پوچھا کیا عراق میں خصوصا میڈیا کے حوالے سے آزادی ہے؟

جواب میں آقائے نجفی نے فرمایا: بالکل آزادی ہے اور یہاں متعدد ٹی وی چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز ہیں اور کسی سے چاہے صدر، وزیر اعظم یا کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی اشخاص سے آزادانہ طور پر سوالات کرسکتے ہیں۔ کامران صاحب نے کہا کیا میڈیا والے آپ مراجع تقلید سے بھی سوالات کرسکتے؟

جواب میں آقائے نجفی صاحب نے فرمایا:"آپ تو ابھی سوالات تو کر رہے ہیں۔ دوسری بات ہم کوئی عہدہ دار یا سیاسی راہنما تو نہیں کہ ہم سے حکومت کی ناقص کاردگی یا عوام کے عدم تعاون کے بارے میں سوالات کئے جائیں، ہم مرجعیت ہیں دینی امور کے ساتھ ساتھ حکومت کو مشورے دے سکتے دخل اندازی نہیں، ہاں جب ملک کو سنگین خطرات پیش آتے ہیں جیسے کہ داعش کا خطرہ جب عراق کا ایک تہائی حصہ ان کے قبضے میں آگیا تو فورا مرجعیت نے ان کے خلاف جہاد کفائی کا فتوی دیا جس سے نہ صرف عراق کو بچایا  بلکہ بلکہ پورے خطے کے ممالک کو بچایا گیا ہے"۔  

ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ امت مسلمہ کو کیسے متحد کیا جاسکتا ہے؟

جواب میں آقائے نجفی 'مد ظلہ' نے فرمایا: علی علیہ السلام کی شخصیت سب کو مقبول ہیں شیعہ کے نزدیک وہ پہلا خلیفہ ہیں اور اہل سنت کے نزدیک چوتھے خلیفہ ہیں، یعنی دونوں کے نزدیک متفقہ علیہ خلیفہ ہیں جس سے امت میں اتحاد پیدا ہوسکتا ہے۔

میری تمام مسلمانوں سے ایک لمحہ فکریہ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)نئے مسلمانوں کو جو ابھی مسلمان ہوئے ہیں تو احکام دین جس میں نماز، وضوء، غسل اور دیگر اسلامی احکامات تو سکھائے مگر اپنی بیٹی فاطمہ اور اولاد حسن اور حسین کو نہ سکھائے، کیا ایسا ممکن ہے؟!!! خواتین کے متعلق احکام اسلام امہات المومنین کو سکھائے اور خاتون جنّت سیدہ فاطمہ کو نہ سکھائے !!!، اگر آپ کا جواب: ایسے تو کوئی عاقل عام آدمی نہیں کرتا  تو  العیاذ باللہ رسول اللہ کیسے کرسکتے ہیں۔ تو پھر امت مسلمہ کی خدمت میں سوال پیش کرتا ہوں:" اہل بیت پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو چھوڑ کر آپ مسلم خواتین وحضرات دوسروں سے کیوں احکام اسلام لیتے ہیں؟!!!"۔   

 

 قسط 4

 

  

تبصرے
کوڈ کی تبدیل
تبصرے فیس بک